یہودی-ایرانی تنازعہ میں شدت، وائٹ ہاؤس کی وارننگ

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کارولین لیویٹ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار بنانے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں، صرف سپریم لیڈر کا فیصلہ باقی ہے۔ یہ سنگین وارننگ اس تنازعے میں ایک اہم موڑ ہے۔
حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے ایران پر جاری حملوں میں نطنز کے قریب جوہری ری ایکٹر کو ہدف بنایا گیا، جبکہ ایک میزائل نے تہران کے قریب اسپتال پر تباہ کن وار کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "ایرانی دہشت گرد نے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا ہے، اور ہم تہران کو اس کے بھاری نتائج بھگتائیں گے”۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے ایران کی میزائل اور ہوائی دفاعی تنصیبات، جیسے پروڈکشن فسیلٹیز اور رڈار یونٹس، پر حملے کیے ہیں۔ اتوار سے جاری اس تنازعے میں 47 افراد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ انتہا پسندی کے خطرے میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
سپریم لیڈر خامنہ ای نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ نے مداخلت کی تو "ناقابل تلافی نقصان ہوگا”۔ ان کا یہ بیان تنازعے کو مزید کشیدہ کر رہا ہے۔
ادھر، اسرائیل نے ایران کے ایک اعلیٰ عسکری کمانڈر جنرل علی شادمانی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جنہیں ایک ہفتہ قبل اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ ایران کے اس اہم عہدے دار کے قتل نے صورتحال کو اور پیچیدہ بنا دیا ہے۔
اس وقت یورپی سفارت کار جمعہ کو ایران کے ساتھ امن مذاکرات کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن ہاتھاکے خطرات کم نہیں ہوئے۔ عالمی سطح پر مشترکہ کارروائی اور سفارتی حل کی تحریک تیز ہوتی جا رہی ہے۔