مہموُد خلیل رہا، تین ماہ بعد امریکی حراست سے آزادی

کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ محمود خلیل کو امریکی امیگریشن حراست سے تین ماہ بعد رہا کر دیا گیا۔ خلیل کو مارچ میں نیویارک میں ان کے رہائش گاہ کے باہر سادہ لباس امیگریشن ایجنٹس نے گرفتار کیا تھا۔ اُن پر الزام تھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف غزہ میں جنگ پر احتجاجی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
خلیل کو جمعے کے روز امریکی ریاست لوزیانا کے ایک حراستی مرکز سے اُس وقت رہا کیا گیا جب ایک وفاقی جج نے قرار دیا کہ وہ نہ تو فرار ہونے کا خطرہ ہیں اور نہ ہی معاشرے کے لیے خطرہ۔ جج نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حراست کے لیے کوئی مضبوط قانونی بنیاد موجود نہیں۔
رہائی کے بعد خلیل نے میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ انصاف بالآخر مل گیا، لیکن یہ تین ماہ تاخیر سے آیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حراست ایک سیاسی دباؤ کا نتیجہ تھی، اور کسی بھی شخص کو محض احتجاج کرنے پر قید کرنا زیادتی ہے۔
خلیل کی اہلیہ نور عبداللہ، جو ایک امریکی شہری ہیں، نے کہا کہ وہ آخرکار سکون کا سانس لے سکتی ہیں۔ ان کا بیٹا دین، خلیل کی حراست کے دوران پیدا ہوا۔ خلیل نے ایک خط میں اپنے بیٹے سے وعدہ کیا کہ وہ غیر حاضری بے حسی کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے اصولوں کی خاطر تھی۔
خلیل کی رہائی پر ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے خوشی کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جج کے فیصلے پر فوراً عمل کرے۔