بین الاقوامیعرب دنیا

لندن میں دائیں بازو کا سب سے بڑا احتجاج، ایلون مسک کا متنازعہ پیغام: لڑو یا مر جاؤ

برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ہفتے کے روز دائیں بازو کے کارکن ٹومی رابنسن کے زیرِ اہتمام سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا، جس میں ایک لاکھ 50 ہزار تک افراد شریک ہوئے۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں 26 اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے۔

مظاہرے کے دوران ارب پتی صنعتکار اور ایکس کے مالک ایلون مسک نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا: "چاہے آپ تشدد کا انتخاب کریں یا نہ کریں، تشدد آپ کی طرف آ رہا ہے۔ یا تو لڑو یا مر جاؤ۔” ان کے بیان نے مزید تنازعہ کو جنم دیا۔

اس ریلی میں فرانسیسی سیاستدان اریک زیمور اور جرمنی کی جماعت کے رکن پیٹر بائسٹران نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے پناہ گزینوں اور تارکینِ وطن کے خلاف سخت بیانات دیے۔

میٹرو پولیٹن پولیس کے مطابق مظاہرے میں شریک کچھ گروہ پرامن احتجاج کے بجائے تشدد پر اتر آئے اور انہوں نے پولیس پر حملے کیے۔ تقریباً 25 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

اس دوران لندن میں نسلی امتیاز کے خلاف تقریباً 5 ہزار افراد نے "اسٹینڈ اپ ٹو ریسزم” مارچ بھی کیا تاکہ دائیں بازو کے شدت پسندوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔

وزیر داخلہ شبانہ محمود نے پولیس اہلکاروں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی قانون توڑنے میں ملوث ہوگا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ برطانیہ کی تاریخ کا سب سے بڑا دائیں بازو کا مظاہرہ تھا، جس نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہاجر مخالف لہر کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button