بین الاقوامیسوشل میڈیاعرب دنیا

ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں میں بی-2 اور بی-52 طیاروں کا استعمال

امریکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ان حملوں میں امریکی بی-2 اسٹیلتھ بمبارز، جنہیں "گھوسٹ بمبارز” بھی کہا جاتا ہے، استعمال کیے گئے۔ ان طیاروں نے دنیا کے سب سے طاقتور غیر جوہری بم GBU-57 E/B، المعروف "بموں کی ماں”، کو لے جا کر فردو پر حملہ کیا۔ اس بم کا وزن 30 ہزار پاؤنڈ ہے اور یہ زمین دوز مضبوط پناہ گاہوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ساتھ ہی 30 ٹوماہاک کروز میزائل بھی نطنز اور اصفہان پر داغے گئے۔ بی-52 بمبار طیارے بھی اس مشن کا حصہ تھے، جنہوں نے یہ حملے انتہائی درستگی سے انجام دیے۔

حملے سے قبل ایران کو پیغام

امریکی میڈیا کے مطابق حملے سے ایک دن پہلے امریکہ نے ایران سے سفارتی رابطہ کر کے وضاحت کی کہ یہ حملے صرف جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں اور اس کا مقصد ایرانی حکومت کی تبدیلی نہیں ہے۔

اسرائیلی ردِعمل

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ان حملوں پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے دنیا کو ایک بڑے خطرے سے بچا لیا ہے۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ ایک تاریخی موڑ ہے اور ٹرمپ نے ثابت کیا ہے کہ امن صرف طاقت کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے یہ قدم انتہائی اہم ہے اور آنے والی نسلیں اس دن کو یاد رکھیں گی۔

پس منظر

یہ حملے ایسے وقت ہوئے جب اسرائیل نے واضح کیا تھا کہ وہ مزید انتظار نہیں کر سکتا اور اگر ضرورت پڑی تو اکیلے ہی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے گا۔ امریکہ شروع میں اس حملے کا حصہ بننے میں ہچکچا رہا تھا، لیکن آخرکار فیصلہ کیا گیا کہ فردو جیسے سخت محفوظ مقام کو نشانہ بنانے کے لیے امریکہ براہ راست شریک ہو گا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button