بین الاقوامیعرب دنیا

غزہ میں ہر روز 28 بچے مارے جا رہے ہیں

اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں حالات ناقابل بیان حد تک خراب ہو چکے ہیں اور سب سے زیادہ نقصان بچوں کو ہو رہا ہے۔ غذائی قلت، مسلسل بمباری، اور صحت کے نظام کی تباہی نے بچوں کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ایک نمائندے نے بتایا کہ "خوراک ختم ہو رہی ہے، اور جو تلاش کرنے نکلتے ہیں، انہیں گولی مار دی جاتی ہے۔ لوگ صرف اپنے خاندان کو کھانا دینے کی کوشش میں جان سے جا رہے ہیں۔”

جون کے مہینے میں بچوں میں غذائی قلت کی شرح اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے، جہاں 5,800 سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے بتایا کہ "غزہ میں روزانہ اوسطاً 28 بچے جاں بحق ہو رہے ہیں، جو کہ ایک مکمل کلاس روم کے برابر ہے۔”

گزشتہ 21 ماہ میں غزہ میں 17,000 سے زائد بچے شہید اور 33,000 زخمی ہو چکے ہیں۔ کیتھرین رسل کا کہنا تھا کہ "یہ بچے انسانی ہمدردی کی امداد کے حصول کی لائن میں کھڑے ہوتے ہوئے نشانہ بنے، جو ثابت کرتا ہے کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں۔”

انہوں نے مزید کہا، بچے نہ تو سیاست دان ہیں، نہ ہی جنگیں شروع کرتے ہیں، اور نہ ہی انہیں ختم کر سکتے ہیں، لیکن سب سے زیادہ نقصان انہیں ہی اٹھانا پڑتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button