جی 7 اجلاس سے صدر ٹرمپ کی واپسی، مشرقِ وسطیٰ کی کشیدگی کو وجہ قرار دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے شہر کیلگری میں جاری جی 7 اجلاس کو اچانک چھوڑ کر واشنگٹن واپسی کی راہ لی۔ انہوں نے ایئر فورس ون میں سوار ہوتے ہوئے میڈیا سے کوئی گفتگو نہیں کی، اور خاموشی سے روانہ ہوگئے۔
صدر ٹرمپ کی پریس سیکریٹری کے مطابق، انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کی سنگین صورتحال کے باعث اجلاس سے جلد واپسی کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں صدر نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کو واشنگٹن میں موجود سیچویشن روم میں ہنگامی اجلاس بلانے کی ہدایت بھی دی ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ دنوں میں کشیدگی میں شدید اضافہ ہوا ہے، اور دونوں جانب سے فضائی حملوں اور جوابی کارروائیوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ تاہم امریکی حکام نے واضح کیا ہے کہ امریکہ، اسرائیل کی ایران کے خلاف فوجی کارروائیوں میں شامل نہیں ہو رہا۔
اجلاس سے روانگی سے قبل، صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع پر جی 7 ممالک کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے۔ اس اعلامیے میں ایران کو خطے میں "عدم استحکام اور دہشت گردی کا مرکزی ذریعہ” قرار دیا گیا ہے۔
اگرچہ صدر ٹرمپ کی واپسی کی اصل وجہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو قرار دیا گیا، تاہم انہوں نے خود یہ وضاحت دی ہے کہ ان کی واپسی کا براہ راست تعلق جنگ بندی یا کسی فوجی کارروائی سے نہیں ہے۔