صحتعلاقائی خبریںقومی

ٹرمپ کا 100 فیصد ٹیرف: بھارتی دوا ساز کمپنیوں پر فوری اثرات محدود

امریکہ نے برانڈڈ اور پیٹنٹ شدہ دواؤں پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کی تجویز دی ہے جس نے عالمی دوائی سپلائی چین میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا بھارت کی برآمدات پر فوری بڑا اثر نہیں ہوگا کیونکہ بھارت کی زیادہ تر برآمدات جنرک دواؤں پر مشتمل ہیں۔

بھارت اس وقت امریکہ کی دوائی ضروریات کا 47 فیصد حصہ فراہم کرتا ہے اور زیادہ تر دوائیں جنرک ہوتی ہیں جو سستی اور عام استعمال میں آتی ہیں۔ بھارتی کمپنیاں دنیا بھر میں اینٹی بایوٹکس، کینسر کی دوائیں اور دائمی امراض کے علاج فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

فارما ایکسل کے چیئرمین نامت جوشی کا کہنا ہے کہ:
“بھارت کی زیادہ تر برآمدات سادہ جنرک دواؤں پر ہیں، اس لیے اس نئے ٹیرف سے فوری اثرات نہیں ہوں گے۔ زیادہ تر بڑی بھارتی کمپنیاں پہلے ہی امریکہ میں مینوفیکچرنگ یا ری پیکجنگ یونٹس چلا رہی ہیں اور مزید سرمایہ کاری پر غور کر رہی ہیں۔”

تاہم جوشی نے خبردار کیا کہ مستقبل میں پالیسی میں تبدیلیوں کے لیے تیاری اور خطرات سے بچاؤ کی حکمت عملی ضروری ہے۔

بھارتی فارما انڈسٹری اب صرف جنرک پر نہیں بلکہ بایوسمیولرز، پیچیدہ جنرک، پیپٹائیڈز اور CAR-T جیسی جدید تھراپیز پر بھی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت کو اپنے بلک ڈرگز اور APIs میں لاگت کی برتری کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ مستقبل میں ترقی برقرار رکھی جا سکے۔

فارما ایکسل نے کہا کہ وہ عالمی اداروں سے رابطے میں ہے تاکہ معیاری اور سستی دواؤں کی فراہمی بلا رکاوٹ جاری رہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button