بین الاقوامیعرب دنیا

ٹرمپ کا نیا مطالبہ، زیلنسکی سے کہا زمین چھوڑ دو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ روس کے زیر قبضہ کچھ علاقوں کے دعوے چھوڑ دیں تاکہ جنگ جلد ختم ہو سکے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ زیلنسکی چاہیں تو فوری طور پر جنگ ختم ہو سکتی ہے، لیکن اگر وہ ضد پر قائم رہیں تو لڑائی جاری رہے گی۔

ٹرمپ نے واضح کیا کہ کریمیا کو یوکرین واپس نہیں ملے گا کیونکہ روس نے اسے 2014 میں بغیر کسی مزاحمت کے قبضے میں لیا تھا۔ مزید یہ کہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی، جو صدر ولادیمیر پیوٹن کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ اس کے بدلے میں روس ممکنہ طور پر کچھ دیگر متنازعہ علاقوں سے دستبردار ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کے مطابق روس نے پانچ خطوں پر اپنے دعووں میں کچھ نرمی دکھائی ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ کسی بھی معاہدے کے لیے دونوں فریقوں کو کچھ دینا اور کچھ لینا ہوگا۔

زیلنسکی جلد ہی ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، جس میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر، جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز اور یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لائن بھی شامل ہوں گے۔ یہ ملاقات ممکنہ طور پر روسی صدر پیوٹن کے ساتھ آئندہ سہ فریقی اجلاس کی تیاری ہے۔

تاہم زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ یوکرین اپنی سرزمین کسی بھی معاہدے میں نہیں چھوڑے گا۔ زیلنسکی نے کہا کہ "سرحدیں طاقت کے زور پر تبدیل نہیں کی جا سکتیں۔”

ٹرمپ نے پیوٹن سے ایک بڑی رعایت بھی لی ہے، جس کے تحت روس قانون سازی کرے گا کہ وہ یوکرین یا کسی اور ملک پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ امریکہ اور یورپ یوکرین کے لیے مشترکہ سکیورٹی ضمانتیں تیار کریں گے، جنہیں "تاریخی فیصلہ” قرار دیا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button