بین الاقوامیعرب دنیا

فلسطینی کارکن محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر کا دعویٰ

معروف فلسطینی کارکن محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر کا دعویٰ دائر کیا ہے، جس میں ان پر جھوٹے الزامات، گرفتاری اور ملک بدری کی کوششوں کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان پر یہ سب کارروائی صرف اس لیے کی گئی کیونکہ وہ امریکی جامعات میں اسرائیل مخالف مظاہروں میں سرگرم تھے۔

یہ دعویٰ فیڈرل ٹورٹ کلیمز ایکٹ کے تحت کیا گیا ہے اور اس کا مقصد امریکی محکمہ داخلہ، امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) اور محکمہ خارجہ کو جوابدہ ٹھہرانا ہے۔

محمود خلیل، جو کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں، مارچ میں گرفتار کیے گئے اور لوئزیانہ کی ایک امیگریشن جیل میں رکھا گیا جہاں انہیں ادویات نہیں دی گئیں، ناقابل برداشت کھانا دیا گیا اور دن رات تیز روشنی میں رکھا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس دوران ان کا وزن 7 کلو کم ہو گیا۔

ان کے بقول، "یہ لوگ خود کو ناقابلِ احتساب سمجھتے ہیں۔ اگر انہیں جوابدہ نہ ٹھہرایا گیا تو یہ ظلم جاری رہے گا۔” خلیل نے کہا کہ اگر انہیں معاوضہ ملتا ہے تو وہ اسے ان تمام متاثرین میں تقسیم کریں گے جو اسی مہم کا نشانہ بنے۔

محکمہ داخلہ کی ترجمان نے خلیل کے الزامات کو "بے بنیاد” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ "نفرت انگیز رویے اور بیانات” میں ملوث رہے ہیں۔

خلیل کا کہنا ہے کہ ان پر کسی جرم کا الزام نہیں ہے، اور انہیں کسی دہشت گرد تنظیم سے منسلک نہیں کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button