نیپال میں سشیلہ کرکی پہلی خاتون عبوری وزیر اعظم، احتجاجی مظاہروں میں 51 ہلاکتیں

کٹھمنڈو: نیپال کی پہلی خاتون چیف جسٹس سشیلہ کرکی نے عبوری وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔ یہ تقرری اس وقت عمل میں آئی جب سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے پُرتشدد احتجاجی مظاہروں کے بعد استعفیٰ دیا، جن میں کم از کم 51 افراد ہلاک ہوئے۔
پولیس ترجمان بِنود گھِمیری کے مطابق صرف ایک ہفتے میں 51 اموات ہوئیں جن میں 21 مظاہرین اور 3 پولیس اہلکار شامل ہیں۔ مظاہروں کی شروعات سوشل میڈیا پر عارضی پابندی سے ہوئی تھی، جس کے بعد بڑے پیمانے پر عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ صورتحال اُس وقت سنگین ہوئی جب پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور فائرنگ کر دی۔
اس دوران ملک بھر کی مختلف جیلوں سے 12 ہزار 500 سے زائد قیدی فرار ہو گئے ہیں، جو اب تک مفرور ہیں۔
اس سے قبل توانائی اصلاحات کے لیے مشہور کلمن گھِسنگ عبوری وزیر اعظم کے لیے مضبوط امیدوار سمجھے جا رہے تھے، تاہم صدر نے سشیلہ کرکی کو منتخب کیا۔ ان کی تقرری کو نیپال کی سیاست میں تاریخی لمحہ قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔