ریونت ریڈی کا دہلی میں دبنگ انداز، تلنگانہ کے لیے فنڈز کا مطالبہ

چیف منسٹر ریونت ریڈی ہفتہ کو دہلی میں ہونے والے نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کے اجلاس میں مرکز کی جانب سے تلنگانہ کو دی جانے والی گرانٹس میں کٹوتی پر اپنی تشویش کا اظہار کریں گے۔ یہ ریونت ریڈی کا نیتی آیوگ اجلاس میں بطور وزیراعلیٰ پہلا شرکت ہوگی، کیونکہ دسمبر 2023 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد وہ پچھلے سال جولائی کے اجلاس میں مرکز کے "امتیازی رویے” کے خلاف بطور احتجاج شریک نہیں ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق ریونت ریڈی مرکز کی جانب سے مختلف اسکیموں میں کٹوتی پر سوال اٹھائیں گے، خاص طور پر "سرو شکشا ابھیان” اسکیم میں۔ تعلیمی سال 2025-26 کے لیے ریاست نے 2000 کروڑ روپے مانگے تھے، لیکن صرف 1487 کروڑ کی منظوری ملی، جو گزشتہ سال کے 1945 کروڑ کے مقابلے میں واضح کمی ہے۔
ریاستی حکومت مرکز سے 20000 کروڑ کی امداد موسی ندی کی بحالی کے منصوبے کے لیے مانگے گی، جس میں 27 سیوریج پلانٹس کی تعمیر، حفاظتی دیواریں اور موسی کو گوداوری سے جوڑنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ گاندھی سروور پروجیکٹ کے لیے دفاعی زمین کی منتقلی کا مسئلہ بھی وزیراعظم کے سامنے اٹھایا جائے گا۔
ریونت ریڈی حیدرآباد میٹرو فیز-2، فیوچر سٹی، سدرن ریجنل رنگ روڈ اور ریجنل رنگ ریلوے جیسے منصوبوں کے لیے فوری منظوری اور فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ کریں گے۔
تلنگانہ کی بغیر ساحل ریاست ہونے کی وجہ سے ایک ڈرائی پورٹ اور گرین فیلڈ روڈ و ریل لنک کی منظوری کی بھی گزارش کی جائے گی۔ ساتھ ہی بھارت سیمی کنڈکٹر مشن کی تلنگانہ کو منظوری کے لیے ریاست کے مضبوط تکنیکی انفرااسٹرکچر کو پیش کیا جائے گا۔