پوتن کا ایرانی سپریم لیڈر کے قتل پر بات سے گریز، ایران میں اتحاد کا دعویٰ

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اسرائیل یا امریکہ کی جانب سے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے ممکنہ قتل کے سوال پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے موجودہ کشیدہ حالات میں سفارتکاری پر زور دیا اور کہا کہ ایران کے عوام اپنی قیادت کے گرد متحد ہو رہے ہیں۔
سینٹ پیٹرزبرگ میں نیوز ایجنسیوں کے سینئر ایڈیٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ اگرچہ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سنے ہیں، تاہم وہ اس پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔
انہوں نے کہا، "ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایران میں تمام تر اندرونی سیاسی پیچیدگیوں کے باوجود عوام اپنی قیادت کے گرد متحد ہو رہے ہیں۔”
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کو معلوم ہے آیت اللہ خامنہ ای کہاں موجود ہیں، لیکن فی الحال انہیں قتل کرنے کا ارادہ نہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نے کھلے عام کہا کہ ان کے حملے ایرانی حکومت کی تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں۔
پیوٹن نے زور دیا کہ تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ سفارتی راہ اختیار کریں اور ایسا حل تلاش کریں جس سے ایران کا پرامن نیوکلیئر پروگرام بھی جاری رہے اور اسرائیل کی سلامتی بھی یقینی بن سکے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ٹرمپ اور نیتن یاہو دونوں سے رابطے میں ہیں اور روس کی جانب سے ایک امن منصوبہ پیش کیا گیا ہے تاکہ ایران کو سویلین نیوکلیئر توانائی تک رسائی بھی حاصل رہے۔