پارلیمنٹ میں جے شنکر کا دوٹوک بیان: مودی-ٹرمپ میں کوئی رابطہ نہیں ہوا

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 22 اپریل (پہلگام حملہ) سے 17 جون (سیزفائر) کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
یہ بیان ان دعوؤں کے بعد سامنے آیا جن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی ختم کرانے میں کردار ادا کیا۔ ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے تجارتی معاہدوں کا سہارا لے کر دونوں ملکوں کو مذاکرات پر آمادہ کیا۔
جے شنکر نے دو ٹوک انداز میں کہا: "اس مدت میں دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی فون کال نہیں ہوئی، اور نہ ہی تجارتی معاملات کا کوئی تعلق سیزفائر سے تھا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اپنی سرزمین پر دہشت گردی برداشت نہیں کرے گا اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پہلگام حملے کے بعد بھارت نے سفارتی دباؤ، سندھ طاس معاہدے کی معطلی، اور دہشت گردی کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے۔
جے شنکر نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر کے 190 میں سے صرف تین ممالک نے آپریشن سندور کی مخالفت کی، باقی تمام نے بھارت کے دفاعی اقدام کو جائز قرار دیا۔
اپوزیشن کی جانب سے بار بار الزامات لگائے جا رہے تھے کہ بھارت نے غیر ملکی طاقت کو اپنی خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہونے دیا۔ اسی پس منظر میں جے شنکر کا یہ بیان سامنے آیا، جس نے ان تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا۔