تلنگانہحیدرآبادعلاقائی خبریںقومی

تلنگانہ کابینہ میں ایک بار پھر مسلمان نظرانداز

تلنگانہ میں اتوار کے روز کابینہ میں توسیع کے باوجود ایک بار پھر مسلم نمائندگی کو نظرانداز کر دیا گیا، جس پر ریاست کی مسلم برادری میں شدید مایوسی پائی جا رہی ہے۔ چننور، دھرماپوری اور مکتھل سے تین نئے وزراء نے حلف تو اٹھایا، لیکن ان میں کوئی بھی مسلم رکن شامل نہیں ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ متحدہ آندھرا پردیش اور موجودہ تلنگانہ کی تاریخ میں مسلسل 17 مہینوں سے کابینہ میں کوئی مسلم وزیر موجود نہیں ہے۔ آج کی کابینہ توسیع کے بعد بھی اس صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، جس پر اقلیتی طبقات میں شدید ناراضگی ہے۔

الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ کانگریس پارٹی نے اسمبلی انتخابات کے دوران اقلیتوں سے بڑے وعدے کیے تھے، لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان وعدوں کو نظرانداز کر دیا گیا۔ نہ صرف مسلم نمائندگی سے گریز کیا گیا ہے بلکہ اقلیتی بہبود کے فنڈز بھی جاری نہیں کیے جا رہے، جس کے نتیجے میں اقلیتی ادارے جیسے کہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن، وقف بورڈ اور اردو اکیڈمی عملی طور پر مفلوج ہو چکے ہیں۔

وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی اور دیگر قائدین کی جانب سے کئی مواقع پر اقلیتوں کو کابینہ میں نمائندگی دینے اور ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانیاں کرائی گئی تھیں، لیکن اب تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ مسلم برادری کا کہنا ہے کہ محض وعدوں سے کام نہیں چلے گا، حکومت کو عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ اقلیتوں کو برابر کا شہری سمجھا جائے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button