بین الاقوامیعرب دنیا

الاسکا میں ٹرمپ۔پیوٹن سربراہی ملاقات بے نتیجہ، یوکرین جنگ پر کوئی پیش رفت نہیں

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی الاسکا میں ہونے والی ملاقات تین گھنٹے جاری رہی لیکن اس کے باوجود یوکرین جنگ پر کوئی جنگ بندی یا معاہدہ سامنے نہ آ سکا۔ دونوں رہنماؤں نے میڈیا کے سامنے مختصر بیان دیا مگر کسی سوال کا جواب دیے بغیر اجلاس ختم کر دیا۔

ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ کئی گھنٹوں کی بات چیت کے باوجود کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کچھ پیش رفت‘‘ ضرور ہوئی ہے، لیکن اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ امریکی اتحادیوں اور یوکرینی حکام کے لیے یہ بات کسی حد تک اطمینان بخش ہے کہ ٹرمپ نے یکطرفہ رعایتیں نہیں دیں جو مستقبل کی بات چیت کو نقصان پہنچا سکتی تھیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق ٹرمپ نے اس ملاقات کو امن اور معاہدے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ نہ جنگ بندی ہوئی اور نہ کوئی معاہدہ۔ پیوٹن نے عندیہ دیا کہ اگلی ملاقات ماسکو میں ہو سکتی ہے، مگر اس حوالے سے کوئی حتمی تاریخ یا منصوبہ موجود نہیں۔

اس ناکام اجلاس نے ٹرمپ کی اندرونِ ملک اور عالمی ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا ہے، خاص طور پر اس وقت جب انہوں نے پہلے ہی دعویٰ کیا تھا کہ بات چیت ناکام ہونے کے امکانات صرف 25 فیصد ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ٹرمپ روس پر مزید پابندیاں عائد کریں گے یا نہیں، کیونکہ انہوں نے پہلے کہا تھا کہ اگر روس نے جنگ بندی نہ کی تو ’’سنگین نتائج‘‘ ہوں گے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button