غزہ جنگ: نیتن یاہو–ٹرمپ کا جنگ بندی منصوبہ، 48 گھنٹوں میں قیدیوں کی رہائی کا امکان

اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے ایک نئے منصوبے پر بات چیت جاری ہے۔ یہ اعلان انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے ایک روز قبل کیا۔
منصوبے کے تحت 48 گھنٹوں میں تمام مغویوں کی رہائی اور مرحلہ وار اسرائیلی افواج کا انخلا شامل ہے۔ عرب حکام کے مطابق یہ منصوبہ 21 نکات پر مشتمل ہے، تاہم حتمی اعلان ابھی باقی ہے۔
غزہ کی صحت وزارت کے مطابق اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق اور ایک لاکھ 68 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ اس وقت ختم ہوگی جب حماس کے قبضے میں موجود تمام مغوی رہا کر دیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حماس جنگ ختم کر دے اور مغویوں کو چھوڑ دے تو انہیں غزہ سے جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے پر عرب رہنماؤں اور حماس کو بھی بریفنگ دی گئی ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ مثبت اور ذمہ دارانہ طریقے سے ہر تجویز کا جائزہ لے گی۔
غزہ میں جاری بمباری نے 90 فیصد آبادی کو بے گھر کر دیا ہے جبکہ ماہرین نے علاقے میں قحط کی صورتحال کی نشاندہی کی ہے۔