مڈ ریزروائر: کالیشورم پروجیکٹ کی جان، مَلّنا ساگر

حیدرآباد: تلنگانہ کی سب سے بڑی آبی اسکیم کالیشورم لفٹ اریگیشن پروجیکٹ میں ملّنا ساگر ریزروائر کو دل کی حیثیت حاصل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے اس ریزروائر کو جس مقام پر تعمیر کیا، وہ بالکل موزوں ہے کیونکہ اس سے میدک ، نلگنڈہ اور رنگا ریڈی اضلاع تک پانی صرف زمینی کشش ثقل کے ذریعے پہنچایا جا سکتا ہے۔
ملّنا ساگر کو ابتدا میں ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں پراڻاہیت۔چویلا پروجیکٹ کا حصہ بنایا گیا تھا، لیکن اس وقت اس کی گنجائش صرف 1.5 ٹی ایم سی فٹ رکھی گئی تھی۔ بعد میں کے سی آر حکومت نے اس منصوبے کو ری ڈیزائن کرتے ہوئے ریزروائر کی گنجائش کو 50 ٹی ایم سی فٹ تک بڑھا دیا۔ یہی نہیں بلکہ پورے کالیشورم پروجیکٹ میں ریزروائرز کی مجموعی گنجائش کو 141 ٹی ایم سی فٹ تک لے جایا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس وقت مَلّنا ساگر ریزروائر کی تعمیر ہورہی تھی، اسی وقت موجودہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی اور دیگر اپوزیشن قائدین نے اس کے خلاف تحریکیں چلائیں اور عوام کو یہ کہہ کر ڈرایا کہ اتنی بڑی گنجائش رکھنے سے زلزلے آسکتے ہیں۔ مگر آج وہی رہنما اسی ریزروائر کی اہمیت بیان کر رہے ہیں اور اسے شہرِ حیدرآباد کی پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے بنیادی سہارا قرار دے رہے ہیں۔