بین الاقوامیسائنسعرب دنیا

مریخ پر زندگی کے آثار؟ ناسا کو پراسرار پتھر ملے، سائنس کی دنیا میں ہلچل

مریخ پر دریافت ہونے والے غیرمعمولی پتھر سائنس دانوں کے لیے زندگی کے ممکنہ آثار کا سب سے بڑا سراغ ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ پتھر، جنہیں ناسا کے پریزروینس روور نے قدیم دریا کے خشک کنارے پر دریافت کیا، اپنی سطح پر ایسے دھبوں کے حامل ہیں جنہیں سائنس دان ’’چیتے کی کھال‘‘ اور ’’خوردے کے دانے‘‘ سے تشبیہ دیتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دھبے دراصل ایسے معدنیات ہیں جو کیمیائی تعاملات سے بنے ہیں، اور ان کی تشکیل ماضی میں مریخ پر موجود خرد حیاتیات (مائیکروبز) سے منسلک ہو سکتی ہے۔ اگرچہ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ اثرات صرف قدرتی ارضیاتی عمل سے پیدا ہوئے ہوں، لیکن ناسا کے مطابق یہ اب تک کے سب سے مضبوط ’’ممکنہ حیاتیاتی آثار‘‘ ہیں جن پر مزید تحقیق ضروری ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین پر اگر اس طرح کے نشانات دیکھے جائیں تو انہیں حیاتیاتی سرگرمیوں سے جوڑا جائے گا۔ پروفیسر سنجیو گپتا کے مطابق، ’’ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ہمیں زندگی مل گئی ہے، لیکن یہ نشانات اس تلاش کو مزید آگے بڑھانے کا سنہری موقع فراہم کرتے ہیں۔‘‘

یہ پتھر تقریباً ساڑھے تین ارب سال پرانے ہیں اور ایک علاقے "برائٹ اینجل فارمیشن” میں دریافت ہوئے ہیں، جو کبھی ایک قدیم جھیل تھی۔ ناسا کے سائنس دانوں نے بتایا کہ ان پتھروں کے اندر مٹی اور نامیاتی اجزا کے درمیان ردعمل سے نئے معدنیات وجود میں آئے، جیسا کہ زمین پر اکثر خرد حیاتیات کے ذریعے ہوتا ہے۔

فی الحال ان پتھروں کی مکمل تصدیق صرف اسی وقت ممکن ہو گی جب انہیں زمین پر لایا جائے۔ تاہم فنڈز کی کمی کے باعث ناسا کا ’’نمونہ واپسی مشن‘‘ غیر یقینی کا شکار ہے، جبکہ چین بھی 2028 تک اس قسم کا مشن بھیجنے کی تیاری میں ہے۔

سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ اگر یہ پتھر زمین پر لائے گئے تو یہ انسانیت کے لیے سب سے بڑا انکشاف ثابت ہو سکتے ہیں کہ آیا واقعی مریخ پر کبھی زندگی موجود تھی۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button