ہندوستان کا نیا خلائی خواب: 2040 تک 119 زمین مشاہدہ سیٹلائٹس، نجی شعبے کا کردار اہم

ہندوستان نے اعلان کیا ہے کہ 2040 تک 119 زمین مشاہدہ (ارتھ آبزرویشن) سیٹلائٹس خلا میں بھیجے جائیں گے۔ یہ منصوبہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا خلائی ڈھانچہ جاتی پروگرام ہے جس کی مالیت تقریباً 40 ہزار سے 70 ہزار کروڑ روپے تک بتائی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ہدف صرف اسرو کے بس کی بات نہیں۔ ان سیٹلائٹس کے لیے 50 سے 90 راکٹ لانچز درکار ہوں گے، جو اسرو کی موجودہ صلاحیت سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ اسی لیے اس منصوبے میں نجی شعبے اور اکیڈمیا کا کردار نہایت اہم قرار دیا گیا ہے۔
اسرو کے سابق سربراہ ڈاکٹر سوم ناتھ اور دیگر ماہرین نے واضح کیا ہے کہ صرف صنعتی پیمانے پر پیداوار ہی اس بڑے منصوبے کو ممکن بنا سکتی ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ ہندوستان میں اس تبدیلی کے ابتدائی اشارے سامنے آچکے ہیں۔ ایک نجی کنسورشیم کو پہلے ہی 12 سیٹلائٹس کی تیاری اور آپریشن کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے، جبکہ آندھرا پردیش میں تجویز کردہ اسپیس سٹی مستقبل میں راکٹ و اسپیس سسٹمز کی تیاری کا مرکز بن سکتی ہے۔
ماہرین نے زور دیا کہ صرف ٹیکنالوجی کافی نہیں، بلکہ ایک قومی حکمتِ عملی درکار ہے۔ یہ سیٹلائٹس نہ صرف زراعت، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی بلکہ قومی سلامتی اور معیشت کو بھی نئی طاقت فراہم کریں گے۔ اگر 80 فیصد منصوبہ نجی شعبے کے حوالے کیا گیا تو یہ خواب حقیقت میں بدلا جا سکتا ہے۔