بین الاقوامیتعلیمعرب دنیا

H1-B ویزا کے نئے قوانین: مہنگائی اور سختی، ٹیک کمپنیوں کی نظر O1 اور L1 ویزا پر

ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے H1-B ویزا فیس کو 1 لاکھ ڈالر (تقریباً 88 لاکھ روپے) تک بڑھا دیا ہے اور ویزا کے انتخابی عمل میں تبدیلیاں لانے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے بتایا ہے کہ مستقبل میں زیادہ مہارت اور زیادہ تنخواہ رکھنے والے امیدواروں کو ترجیحات دی جائیں گی۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ (ڈی ایچ ایس) نے فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ لاٹری سسٹم کے بجائے امیدواروں کی مہارت اور تنخواہ کے مطابق ویزا جاری کیے جائیں۔ ویزا چار درجوں میں تقسیم ہوں گے: تنخواہ کی سطح (ویج لیول) 1 سے 4، جہاں زیادہ تنخواہ والے امیدواروں کو سب سے زیادہ ترجیح دی جائے گی۔

نئی فیس اور سخت قوانین کے بعد، ٹیک کمپنیوں نے متبادل ویزا کیٹیگریز جیسے O1 اور L1 پر توجہ دینا شروع کر دی ہے۔ O1 ویزا کی فیس سالانہ 12,000 ڈالر (تقریباً 10.64 لاکھ روپے) ہے، جو H1-B کا آٹھواں حصہ ہے، اور اس کے لیے لاٹری نہیں ہوتی بلکہ صرف مہارت کی بنیاد پر ویزا ملتا ہے۔ L1 ویزا کی فیس سالانہ 7,000 ڈالر (تقریباً 6.21 لاکھ روپے) ہے، جو H1-B کا دسواں حصہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ O1 اور L1 ویزا H1-B کا مکمل متبادل نہیں، مگر بڑھتی ہوئی فیس کی وجہ سے کمپنیوں کے لیے یہ منافع بخش اور مؤثر حل بن سکتے ہیں۔ O1 ویزا کمپنیوں کی مہارت اور اعتماد بڑھانے کے ساتھ، EB-1A گرین کارڈ کے لیے بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

ٹیک کمپنیوں کی نظر اب ان دونوں متبادل ویزا پروگرامز پر مرکوز ہو گئی ہے تاکہ H1-B کی بڑھتی فیس اور سختی کے اثرات سے نمٹا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button