تعلیمعلاقائی خبریںقومی

جی ایس ٹی کونسل کی بڑی پیش رفت: کاروباری آسانیاں، ٹیکس اسلاب میں بڑی تبدیلیوں کی تجویز

جی ایس ٹی کونسل نے بدھ کے روز اہم فیصلے کرتے ہوئے کاروباری اداروں کے لیے کئی بڑی آسانیاں منظور کر لیں۔ مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز کے لیے رجسٹریشن کا وقت 30 دن سے گھٹا کر صرف 3 دن کر دیا گیا ہے، جبکہ برآمد کنندگان کو خودکار جی ایس ٹی ریفنڈ دینے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

کونسل کے دو روزہ اجلاس میں ٹیکس اسلاب کی بڑی تنظیم نو پر بھی غور کیا گیا۔ اس وقت ملک میں چار جی ایس ٹی شرحیں ہیں: 5 فیصد، 12 فیصد، 18 فیصد اور 28 فیصد۔ تجویز کے مطابق 28 فیصد میں شامل 90 فیصد اشیاء کو 18 فیصد پر اور کئی 12 فیصد اشیاء کو 5 فیصد پر لانے کی تجویز ہے۔ حکومت کو امید ہے کہ اس سے گھریلو کھپت میں اضافہ ہوگا، اگرچہ اس سے 50 ہزار کروڑ روپے تک کے ریونیو نقصان کا خدشہ بھی ہے۔

ماہرین کے مطابق کپڑا سازی، کھاد، قابلِ تجدید توانائی، آٹو موبائل، دستکاری، زراعت، صحت اور انشورنس کے شعبے سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے۔ اس کے علاوہ لائف اور ہیلتھ انشورنس پر موجودہ 18 فیصد جی ایس ٹی کو ختم کرنے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔ دوسری جانب لگژری اور نقصان دہ مصنوعات جیسے تمباکو، شراب اور مہنگی گاڑیوں پر زیادہ ٹیکس برقرار رہے گا، البتہ اس کے لیے "ہیلتھ یا گرین انرجی سیس” لگانے کی تجویز ہے۔

حکومت کا ماننا ہے کہ اس اصلاح سے عام آدمی اور متوسط طبقے کو ریلیف ملے گا، کیونکہ روزمرہ اور خواہشاتی اشیاء سستی ہوں گی۔ صنعت کاروں کو بھی پیداوار اور فروخت بڑھانے کا موقع ملے گا جس سے روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم کچھ ریاستوں نے ممکنہ ریونیو نقصان پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اضافی معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button