لندن میں تارکینِ وطن کے خلاف سب سے بڑا دائیں بازو مارچ، پولیس سے جھڑپوں میں 26 اہلکار زخمی

لندن میں ہفتے کے روز تارکینِ وطن کے خلاف دائیں بازو کے بڑے مظاہرے کے دوران شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں کم از کم 26 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، جن میں سے چار کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
میٹرو پولیٹن پولیس کے مطابق یہ مظاہرہ ’’یونائیٹ دی کنگڈم‘‘ کے نام سے منعقد کیا گیا جسے دائیں بازو کے کارکن ٹامی رابنسن نے منظم کیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مارچ میں تقریباً ایک لاکھ دس ہزار سے ڈیڑھ لاکھ کے درمیان افراد شریک ہوئے، جو توقعات سے کہیں زیادہ تھا۔
پولیس کے مطابق مظاہرین میں سے کئی پرتشدد رویہ اختیار کر گئے اور انہوں نے اہلکاروں پر جسمانی و زبانی حملے کیے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ مظاہرین نے رکاوٹیں توڑنے کی بھی کوشش کی تاکہ مخالف گروپ کے قریب پہنچ سکیں، جس میں تقریباً 5,000 افراد شریک تھے۔ جھڑپوں کے دوران 25 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور مزید کی شناخت جاری ہے۔
وزیر داخلہ شبانہ محمود نے پولیس اہلکاروں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی قانون توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور تمام ذمہ داران کو کڑی سزا ملے گی۔
مظاہرین برطانوی جھنڈے، امریکہ اور اسرائیل کے پرچم بھی اٹھائے ہوئے تھے اور وزیراعظم کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے غیر قانونی ہجرت روکنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مقررین نے بڑے پیمانے پر ہجرت کو برطانیہ کے لیے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ حکومت کو فوری طور پر پالیسیوں میں تبدیلی لانی ہوگی۔ پولیس نے واضح کیا ہے کہ پرتشدد مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی آنے والے دنوں میں بھی جاری رہے گی۔