گلزار حوض میں آگ پچھلے حصے سے لگی، عینی شاہدین کے انکشافات

حیدرآباد کے تاریخی علاقے گلزار حوض میں اتوار کی صبح ایک خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس میں ایک ہی خاندان کے 17 افراد جاں بحق ہو گئے، جن میں 8 بچے بھی شامل تھے۔ عینی شاہد زاہد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آگ عمارت کے پچھلے حصے میں لگی تھی، جبکہ عمارت کا داخلی دروازہ شعلوں میں گھرا ہوا تھا، جس کے باعث اندر داخل ہونا ناممکن تھا۔
زاہد نے بتایا کہ مقامی افراد نے ریسکیو کے لیے سخت کوششیں کیں۔ "ہم نے مرکزی دروازہ توڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے، پھر پانچ سے چھ افراد نے ایک دیوار توڑی اور پہلی منزل میں داخل ہوئے، مگر ہر طرف دھواں اور آگ تھی،” انہوں نے کہا۔
زاہد کے مطابق فائر بریگیڈ کچھ تاخیر سے پہنچی، تاہم ان کا کام قابلِ تعریف تھا۔ لیکن آگ اتنی شدید تھی کہ اندر داخل ہو کر جانیں بچانا ممکن نہ ہو سکا۔ تلنگانہ ڈیزاسٹر ریسپانس اور فائر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل وائی ناگی ریڈی نے بتایا کہ آگ لگنے کی ابتدائی وجہ شارٹ سرکٹ معلوم ہوتی ہے، اور تمام ہلاکتیں دم گھٹنے سے ہوئیں، کسی کے جسم پر جلنے کے آثار نہیں ملے۔
متاثرہ خاندان کے کم عمر بچوں میں 1.5 سالہ پرتھن، 2 سالہ ایراج، 3 سالہ ارُشی اور انویان، 4 سالہ پرینش، رشبھ، اور ادّو، اور 7 سالہ ہمی شامل ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کے لواحقین کو دو لاکھ روپے اور زخمیوں کو پچاس ہزار روپے امداد دینے کا اعلان کیا۔