کنچا گچی باؤلی کو جنگلاتی زمین قرار دینے کی سفارش

سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ سینٹرل ایمپاورڈ کمیٹی (CEC) نے تلنگانہ حکومت کی طرف سے کنچا گچی باؤلی میں ماحولیات سے متعلق سنگین خلاف ورزیوں کا پردہ فاش کیا ہے۔ کمیٹی نے علاقے کو سرکاری طور پر جنگلاتی زمین قرار دینے اور اس کا کنٹرول محکمہ جنگلات کے حوالے کرنے کی سفارش کی ہے۔
اپریل 2025 میں سپریم کورٹ میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق 104.95 ایکڑ جنگلات جیسی زمین بغیر کسی قانونی اجازت کے صاف کر دی گئی، جس میں انتہائی گھنے جنگلات، درمیانی گھنے جنگلات اور کھلے جنگلات شامل تھے۔ یہ کارروائی ماحولیات کے قوانین اور سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت تلنگانہ نے اپریل 2024 میں 43 لاکھ ایکڑ زمین کو جنگلاتی علاقہ قرار دیا تھا، لیکن صرف دو ماہ بعد وہ رپورٹ سائنسی جواز کے بغیر واپس لے لی گئی، جسے قانونی تحفظ سے بچنے کی دانستہ کوشش قرار دیا گیا۔
یہ علاقہ قدرتی حیاتیات کا مرکز ہے، جہاں 100 سے زائد مقامی درختوں کی اقسام، چار جھیلیں اور ہرن، مور، اور رینگنے والے جانور پائے جاتے ہیں۔ درختوں کی کٹائی سے اس علاقے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
مزید انکشاف ہوا کہ پرائیویٹ کنٹریکٹر ڈیلٹا کارپوریشن نے 125 درخت غیر قانونی طور پر کاٹے جبکہ TGIIC جیسے سرکاری ادارے خاموش تماشائی بنے رہے۔ یہ صورتحال ادارہ جاتی غفلت کو ظاہر کرتی ہے۔
رپورٹ میں آئین ہند کے آرٹیکل 21 اور 48-A کی بھی خلاف ورزی بتائی گئی اور ریاستی حکومت کو موجودہ اور آئندہ نسلوں کے لیے قدرتی وسائل کے تحفظ میں ناکام قرار دیا گیا۔
CEC نے سفارش کی ہے کہ ریاستی حکومت کی تشکیل کردہ ماحولیاتی کمیٹی کو فوراً دوبارہ تشکیل دیا جائے کیونکہ اس میں ماہرین ماحولیات، جنگلاتی افسران یا ریموٹ سینسنگ کے ماہرین شامل نہیں تھے۔