تلنگانہحیدرآبادعلاقائی خبریںقومی

ڈیم بچانے ہیں تو فوراً اقدام کریں! این ڈی ایس اے کا انتباہ

حیدرآباد نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی (این ڈی ایس اے) نے کالیشورم لفٹ ایریگیشن اسکیم کے تحت بننے والے بیراجوں پر اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ کو سفارش کی ہے کہ وہ ریاست میں موجود تمام مخصوص ڈیمز کی نگرانی، معائنہ، آپریشن اور مرمت کے لیے علیحدہ فنڈ مختص کرے تاکہ ان کی حفاظت اور پائیدار کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکے اور کسی ممکنہ تباہی سے بچا جا سکے۔

یہ سفارشات میڈی گڈہ، انا رام اور سندیلا بیراجز کو ہونے والے نقصانات کے بعد سامنے آئی ہیں۔ این ڈی ایس اے کی رپورٹ کے مطابق ان بیراجز میں بڑے پیمانے پر مطالعات، جانچ، مرمت اور بحالی کی ضرورت ہے۔ ان بیراجز کو "مخصوص ڈیمز” کے زمرے میں رکھا گیا ہے جیسا کہ 2021 کے ڈیم سیفٹی ایکٹ میں بیان کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ان بیراجز کی مکمل جانچ، ڈیزائن اور مرمت کا عمل مکمل ہونے تک ان میں پانی ذخیرہ نہیں کیا جا سکے گا۔ اس سال بھی دریائے گوداوری سے پانی صرف سری پادا یلّم پلی ریزروائر سے اوپر کے حصے سے ہی اٹھایا جا سکے گا۔

این ڈی ایس اے نے تلنگانہ انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز کی جانب سے کیے گئے ماڈل اسٹڈیز پر بھی سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ ادارے کی صلاحیتیں محدود ہیں، جسے جدید خطوط پر استوار کرنا ضروری ہے تاکہ آبی وسائل کے پیچیدہ منصوبوں پر کام کیا جا سکے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کالیشورم بیراجز کے تجربے سے محکمہ آبپاشی کو سبق حاصل کرتے ہوئے ایک آزاد اور مضبوط کوالٹی کنٹرول نظام بنانا چاہیے۔ ناقص نگرانی بھی ان نقصانات کی بڑی وجہ بنی۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button