دہشتگرد حملے کے بعد بھارت کی سخت حکمت عملی

جموں و کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے خوفناک دہشتگرد حملے کے بعد، جس میں 26 معصوم جانیں ضائع ہوئیں، بھارت نے پاکستان کے خلاف ممکنہ اقدامات پر غور شروع کر دیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں سلامتی پر کابینہ کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں وزیرداخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت پاکستان کو دہشتگردی کا ذمے دار ٹھہرانے کے بعد کئی اقدامات کر سکتی ہے جن میں اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو مکمل بند کرنا یا محدود کرنا، سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا، کرتارپور راہداری بند کرنا اور عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا شامل ہے۔
وزیراعظم مودی نے دہلی پہنچتے ہی پالَم ہوائی اڈے پر ہی سیکریٹری خارجہ وکرم مِسری سے ملاقات کی اور فوری صورتحال کا جائزہ لیا۔
بھارت پہلے ہی سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی کا عمل شروع کر چکا ہے۔ اگست 2023 میں پاکستان کو باقاعدہ نوٹس بھیجا گیا تھا۔ اب اس پر مزید پیشرفت کا امکان ہے۔
کرتارپور راہداری، جو 2019 میں شروع ہوئی تھی اور اب تک 2.5 لاکھ سے زائد زائرین نے اس سے فائدہ اٹھایا، اسے بھی بند کیا جا سکتا ہے۔