میٹرو راہداری پر نیا سروے کیا جائے: مقامی باشندوں کا مطالبہ

سیکندرآباد کنٹونمنٹ کے رہائشیوں اور سماجی نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پیراڈائز سے کومپلی تک تعمیر ہونے والی مجوزہ میٹرو راہداری کے لیے نیا سروے کروایا جائے تاکہ گھروں، مساجد، مندروں، درگاہوں اور قبرستانوں کو بچایا جا سکے۔ یہ راہداری بومن پلی کے راستے گزرنے والی ہے، اور مقامی افراد کے مطابق یہ گھنے رہائشی علاقوں اور مذہبی مقامات سے ہو کر گزرتی ہے، خصوصاً تادبند کے قریب واقع مسلم قبرستان کے نزدیک۔
مقامی رہائشی منوج بوڈی نے کہا: "ہم ترقی کے خلاف نہیں ہیں، لیکن یہ ہمارے گھروں اور مقدس مقامات کی قربانی پر نہیں ہونی چاہیے۔”
اس سلسلے میں سابق وائس پریزیڈنٹ جکولا مہیشور ریڈی اور سابق رکن پندو یادو نے کنٹونمنٹ بورڈ کے سی ای او مدھوکَر نائیک کو ایک درخواست بھی دی ہے، جس میں ایک نئی راہداری تجویز کی گئی ہے جو بالام رائے جنکشن سے شروع ہو کر مسلم قبرستان کے پیچھے سے سرنگ کی صورت میں گزرے اور اولڈ ایئرپورٹ روڈ سے جڑ کر سابق رن وے کے راستے سے گزرے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس متبادل راستے سے بے دخلیوں میں کمی آئے گی اور مذہبی ہم آہنگی بھی قائم رہے گی۔
اس کے علاوہ انہوں نے سڑک کی چوڑائی 200 فٹ سے کم کرکے 150 فٹ کرنے کی تجویز دی تاکہ کم سے کم تعمیرات کو نقصان پہنچے۔ مہیشور ریڈی نے کہا کہ "تھوڑی سی تبدیلی سے میٹرو پروجیکٹ کو بغیر نقصان کے آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔”
بوئن پلی کے بزرگ شہری سدانند نے کہا: "قبرستان یا درگاہ ایک بار گرا دی جائے تو واپس نہیں آتی، حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔”