بین الاقوامیعرب دنیا

"یو این میں نیتن یاہو کی تلخ تقریر، فلسطین کی حمایت کو شرمناک کہا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے مغربی ممالک پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ یہ اقدام "یہ پیغام دیتا ہے کہ یہودیوں کو مارنا فائدہ مند ہے”۔

نیتن یاہو کے خطاب کے دوران درجنوں سفارتکار اور حکام ہال سے باہر چلے گئے جس کے بعد کانفرنس ہال کے بڑے حصے خالی دکھائی دیے۔ اس موقع پر نیو یارک کے ٹائمز اسکوائر میں اسرائیل کی غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے۔

نیتن یاہو نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسرائیل کسی صورت فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کرے گا اور دعویٰ کیا کہ یہ مؤقف اکثریتی اسرائیلی عوام کی رائے ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو بھی مسترد کر دیا جس میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ایران کے حمایت یافتہ گروہ مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم ہیں اور اسرائیل ان کے خلاف لبنان، یمن، غزہ اور ایران میں کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ انہوں نے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے ایٹمی مرکز پر حملے میں کردار پر شکریہ بھی ادا کیا۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نے غزہ کے شہریوں اور یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں تک اپنی تقریر براہِ راست پہنچانے کا دعویٰ کیا، لیکن غزہ کے مقامی افراد نے اسے "ذلت آمیز اور بے فائدہ اقدام” قرار دیا۔

نیتن یاہو کی تقریر پر اسرائیل کے اندر بھی تنقید ہوئی۔ اپوزیشن رہنما یائیر لاپید نے کہا کہ وزیرِاعظم نے "زیادہ تر پرانے حربوں اور شکایتوں” پر مبنی ایک کمزور تقریر کی ہے۔ دوسری طرف، یائیر گولان نے اسے "بچگانہ پروپیگنڈا شو” کہا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button