مرشدآباد : وقف ترمیمی قانون پر احتجاج میں شدت: 3 افراد ہلاک

مغربی بنگال کے مختلف اضلاع، خصوصاً مرشدآباد میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج نے جمعہ کے روز پرتشدد رخ اختیار کر لیا۔ مظاہرین نے سرکاری گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا، پولیس پر پتھراؤ کیا، سڑکوں اور ریلوے ٹریک پر رکاوٹیں کھڑی کیں، جس کے نتیجے میں کم از کم 15 پولیس اہلکار زخمی اور 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔ اب تک 138 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اس صورتِ حال کے پیشِ نظر کلکتہ ہائی کورٹ نے مرکزی فورسز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے تاکہ امن و امان کو بحال کیا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مذہب کے نام پر کسی بھی قسم کی بے راہ روی سے گریز کریں اور امن قائم رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہر انسانی جان قیمتی ہے، سیاست کے نام پر فسادات بھڑکانا سماج دشمنی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون مرکزی حکومت نے بنایا ہے، نہ کہ ریاستی حکومت نے، اور اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ مرکز سے رجوع کرے۔
ممتا بینرجی نے اعلان کیا کہ مغربی بنگال میں اس ترمیم شدہ قانون کو نافذ نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا، "جب ہم اس قانون کو لاگو ہی نہیں کر رہے تو فساد کس بات کا ہے؟”
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسے عناصر کے بہکاوے میں نہ آئیں جو مذہب کا استعمال سیاست کے لیے کر رہے ہیں۔