وزیراعظم کا استعفیٰ، فوج میدان میں: نیپال میں عبوری قیادت کی تلاش

نیپال میں سوشل میڈیا پر عارضی پابندی کے بعد شروع ہونے والے شدید احتجاج نے ملک کو بحران میں ڈال دیا ہے۔ دو روزہ پُرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دے دیا جبکہ دارالحکومت کٹھمنڈو میں فوج تعینات کر دی گئی ہے۔ وزارت صحت کے مطابق اب تک 25 افراد ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
فوجی دستوں نے بدھ کے روز سڑکوں پر گشت کیا اور شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت دی۔ مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں، پارلیمنٹ ہاؤس، ایوانِ صدر اور وزیراعظم ہاؤس کو آگ لگا دی جبکہ سب سے بڑے میڈیا ادارے کانتی پور کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
احتجاجی نمائندوں نے فوجی قیادت سے ملاقات میں ایک عبوری وزیراعظم کے تقرر پر بات چیت کی اور سابق چیف جسٹس سشیلہ کرکی کا نام پیش کیا، تاہم کچھ مظاہرین نے اس تجویز کی مخالفت کی۔
یہ احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب حکومت نے فیس بک، ایکس اور یوٹیوب سمیت کئی پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اگرچہ پابندی ایک دن بعد ختم کر دی گئی، مگر پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے نوجوانوں کے غم و غصے نے احتجاج کو اور بڑھا دیا۔
یہ بحران اس وقت شدت اختیار کر گیا جب عوامی غصے کا رخ سیاسی رہنماؤں اور ان کے خاندانوں کی جانب ہو گیا۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوجی اقدامات جاری ہیں، تاہم عوام میں بے چینی اب بھی برقرار ہے۔