آیت اللہ خامنہ ای عاشورا پر منظرِ عام پر، جنگ کے بعد پہلا ظہور

ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ کے بعد پہلی مرتبہ عوامی سطح پر شرکت کی۔ انہوں نے تہران میں اپنے دفتر سے متصل مسجد میں یومِ عاشورا کی مجلس میں شرکت کی، جسے ریاستی ٹی وی نے نشر کیا۔ اس موقع پر حاضرین نے ان کا استقبال نعرہ بازی اور تالیوں سے کیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، جنگ کے دوران خامنہ ای منظرِ عام سے غائب تھے، جس کے باعث یہ قیاس آرائیاں تھیں کہ وہ کسی محفوظ پناہ گاہ میں مقیم ہیں۔ اس تقریب میں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے، جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ میں 900 سے زائد ایرانی جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ امریکہ نے بھی اس جنگ میں مداخلت کی اور ایران کے تین جوہری مراکز کو نشانہ بنایا، جس کے بعد ایران نے امریکہ کے قطر میں موجود اڈے پر جوابی حملہ کیا۔
ایران نے بین الاقوامی جوہری ایجنسی سے تعاون معطل کر دیا ہے، جبکہ جوہری تنصیبات کو ہونے والے نقصان کی مکمل تفصیلات تاحال سامنے نہیں آئیں۔ اسرائیل نے ایران کی دفاعی تنصیبات، فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں کو بھی نشانہ بنایا۔
عاشورا کی تقریب میں امام حسینؑ کی شہادت کی یاد منائی گئی، جو شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک انتہائی اہم واقعہ ہے۔ ایران بھر میں ماتمی جلوس، سینہ زنی اور سیاہ لباس میں سوگ منایا گیا۔
نیٹ بلاکس کے مطابق عاشورا کی رات ایران میں انٹرنیٹ بندش بھی دیکھی گئی، جو دو گھنٹوں بعد بحال ہوئی۔