ایران کا اسرائیل پر میزائلوں سے شدید جوابی وار، تل ابیب سمیت کئی علاقوں میں دھماکے

مشرق وسطیٰ میں جنگی صورتحال مزید خطرناک رخ اختیار کر گئی ہے۔ اتوار 22 جون 2025 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات — فردو، نطنز اور اصفہان — پر "انتہائی کامیاب” حملے کیے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے مطابق، فردو میں موجود زیرِ زمین یورینیم افزودگی کا مرکز مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے اب بھی امن کا راستہ نہ اپنایا تو اس پر اس سے بھی "زیادہ شدید” حملے کیے جائیں گے۔
یہ حملے ایسے وقت پر کیے گئے جب صرف دو دن قبل صدر ٹرمپ نے ایران کو دو ہفتے کی سفارتی مہلت دینے کا عندیہ دیا تھا۔ تاہم اچانک امریکی جنگی طیارے حرکت میں آ گئے اور خصوصی ’بنکر بسٹر‘ بموں اور کروز میزائلوں کی مدد سے یہ حملے کیے گئے۔
ایران کا شدید ردعمل
امریکی حملوں کے فوراً بعد ایران نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق دفاعِ خودی کے تحت کیا گیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بیان میں کہا کہ "امریکہ نے اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قوانین اور جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے (این پی ٹی) کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ ایران اپنے مفادات، خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کا حق محفوظ رکھتا ہے۔”