علاقائی خبریںقومی

سانحہ لداخ: ریاستی درجہ کے مطالبے پر احتجاجات میں 4 افراد جاں بحق، 70 زخمی

لداخ میں ریاستی درجہ اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شمولیت کے مطالبے پر شروع ہونے والے احتجاجات پرتشدد رخ اختیار کر گئے۔ بدھ کے روز ہونے والی جھڑپوں میں چار افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے۔ انتظامیہ نے حالات قابو سے باہر ہوتے دیکھ کر کرفیو نافذ کر دیا اور پانچ یا اس سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے بی جے پی کے مقامی دفتر کو نذرِ آتش کر دیا جبکہ ایک سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی گئی۔ پولیس نے ہجوم کو قابو میں رکھنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔

یہ احتجاج لیہ ایپکس باڈی کے یوتھ ونگ کی کال پر کیا گیا تھا۔ تنظیم کے چیئرمین تھوپستن تسوانگ نے کہا: "ہمارے چند نوجوان آج شہید ہوئے ہیں، ان کی قربانی رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔”

ماحولیات کے کارکن سونم وانگچک، جو 10 ستمبر سے بھوک ہڑتال پر تھے، نے صحت کی خرابی کے باعث 15 دن بعد اپنا روزہ ختم کیا اور نوجوانوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔ وانگچک نے کہا: "ہم نے پانچ برس تک پُرامن تحریک چلائی، مگر آج کے واقعات نے ہماری جدوجہد کو نقصان پہنچایا۔”

لداخ کو 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد الگ کر کے مرکز کے زیرانتظام خطہ بنایا گیا تھا، مگر اب مقامی لوگ ریاستی درجہ چاہتے ہیں۔ حکومت اور لداخ کی تنظیموں کے درمیان 6 اکتوبر کو مذاکرات متوقع ہیں، تاہم مظاہرین یہ بات چیت جلد کروانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ صورتحال لداخ کے مستقبل پر گہرے سوال کھڑے کر رہی ہے اور امن و امان کی بحالی سب سے بڑی ترجیح بن چکی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button