گرمیوں میں پانی کی کمی: احتیاط نہ کی جائے تو صحت پر سنگین اثرات

ملک بھر میں بڑھتی ہوئی گرمی نے عوام کی صحت پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ گرمیوں کے موسم میں پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن ایک عام مگر خطرناک مسئلہ بن سکتا ہے، جس سے بچاؤ انتہائی ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق تیز دھوپ اور حد سے زیادہ پسینہ آنے کی وجہ سے جسم سے نمکیات اور پانی خارج ہو جاتا ہے، جو تھکن، چکر، سر درد، کمزوری اور بعض اوقات بے ہوشی کا سبب بن سکتا ہے۔ خاص طور پر بچے، بزرگ اور حاملہ خواتین زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ ہر شخص دن بھر میں کم از کم 8 سے 10 گلاس پانی ضرور پیے، پھلوں کے رس، دہی، ناریل پانی اور لسی جیسے مشروبات کا استعمال بڑھایا جائے۔ کھلی دھوپ میں نکلنے سے پرہیز کریں اور اگر باہر جانا ضروری ہو تو سر ڈھانپ کر نکلیں۔
مزید یہ کہ بازاری ٹھنڈے مشروبات اور کولا سے بچنا چاہیے، کیونکہ یہ وقتی راحت تو دیتے ہیں مگر جسم کو مزید پانی کی کمی کا شکار بنا سکتے ہیں۔ صحت مند اور ہلکی غذا جیسے دال، سبزیاں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کریں۔
گرمی کے موسم میں معمولی سی لاپرواہی بڑی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے، اس لیے احتیاطی تدابیر اپنانا ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔