
یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) نے خبردار کیا ہے کہ زمین کے گرد مدار اب ایک خطرناک قبرستان کی شکل اختیار کر چکا ہے، جہاں ہزاروں سیارچے، راکٹ کے ٹکڑے اور پرانے مشنوں کی باقیات جمع ہو چکی ہیں۔
ای ایس اے کی تازہ رپورٹ کے مطابق صرف سال 2024 میں 1,200 سے زائد خلائی اشیاء، جن میں پرانے سیارچے اور راکٹ کے مکمل حصے شامل ہیں، زمین کے ماحول میں دوبارہ داخل ہو چکے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ روزانہ اوسطاً تین سے زائد اشیاء زمین کی فضا میں داخل ہو رہی ہیں۔
یہ اضافہ دو اہم وجوہات کی بنا پر ہوا ہے: ایک طرف تجارتی سیارچوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور دوسری طرف سورج کی سرگرمی میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، جو نچلے زمینی مدار (لو ارتھ آربٹ) پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت مدار میں 1.2 ملین سے زائد اشیاء موجود ہیں جو ایک سنٹی میٹر سے بڑی ہیں۔ یہ تمام اشیاء فعال سیارچوں یا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ اگر آج ہی تمام خلائی مشن بند بھی کر دیے جائیں، تب بھی یہ ملبہ ایک دوسرے سے ٹکرا کر مزید ٹکڑوں میں تبدیل ہوتا رہے گا۔ اسے ’کیسلر سنڈروم‘ کہا جاتا ہے، جس میں خلائی تصادم کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
ماہرین نے اس صورتحال کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے اور مدار کو صاف کرنے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا ہے۔