زمین پر دھوکہ! کے ٹی آر کا آزاد تحقیقات کا نعرہ

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے کانچہ گچی باولی زمین گھوٹالہ پر ریاستی کانگریس حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فوری اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس معاملے میں بڑے پیمانے پر ماحولیاتی تباہی اور مالی بے قاعدگیاں کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ سنٹرل ایمپاورڈ کمیٹی (سی ای سی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ چار سو ایکڑ زمین یونیورسٹی آف حیدرآباد کی ملکیت ہے، جسے غیر قانونی طور پر تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن (ٹی جی آئی آئی سی) نے رہن رکھ دیا۔ ماحولیاتی قوانین ۱۹۷۴، ۱۹۸۱ اور ۲۰۰۶ کی کھلی خلاف ورزی کی گئی اور عوامی سرمائے کو خطرے میں ڈالا گیا۔
کے ٹی آر نے مطالبہ کیا کہ کسی برسرِ خدمت جج یا مرکزی ایجنسی جیسے سی بی آئی، سی وی سی، ایس ای بی آئی، ایس ایف آئی او یا ریزرو بینک آف انڈیا کے تحت فوری طور پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ اگر مرکزی حکومت نے کارروائی نہ کی تو لوگ سمجھیں گے کہ اس گھوٹالے میں مرکز کی بھی شراکت ہے۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی تنقید کے بعد اگر ان میں غیرت ہوتی تو استعفیٰ دے دیتے۔ انہوں نے پولیس کارروائیوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور خبردار کیا کہ سوشل میڈیا پر صرف رائے رکھنے پر کیس دائر کرنے والے افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔