تلنگانہحیدرآبادعلاقائی خبریںقومی

عدالتی احاطے غیر محفوظ؟ ہائی کورٹ نے اُٹھایا اہم سوال

نئی دہلی: وقف ترمیمی قانون 2025 کو لے کر سپریم کورٹ میں اہم سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا، جسٹس سنجیو کھنہ نے مرکزی حکومت سے کئی اہم سوالات کیے اور ساتھ ہی درخواست گزاروں کو بھی کچھ حدود میں رہنے کی ہدایت دی۔

جسٹس کھنہ نے کہا کہ "اس قانون میں کچھ اچھے پہلو بھی ہیں، جن پر کوئی فریق بات نہیں کر رہا۔” انہوں نے حکومت سے یہ وضاحت مانگی کہ آیا کسی دوسرے مذہبی بورڈ میں بین المذاہب ارکان کی شمولیت کی کوئی مثال موجود ہے۔ حکومت کی جانب سے صرف اتنا کہا گیا کہ ایسی مثالیں موجود ہیں، مگر نام نہیں لیا گیا۔

وقف جائیدادوں کے تحفظ میں "وقف بائی یوز” کا تصور ختم کیے جانے پر چیف جسٹس نے تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ "اگر وقف بائی یوز کو ختم کیا گیا تو یہ ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔”

اس دوران سینئر وکیل کپل سبل نے وقف جائیدادوں پر قانونِ مدت (لیمٹیشن ایکٹ) کے اطلاق پر اعتراض کیا۔ چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ ہر قانون کے کچھ فائدے اور کچھ نقصانات ہوتے ہیں۔

درخواست گزاروں کی طرف سے اس قانون کو اسلامی وراثت میں مداخلت قرار دیا گیا، جس پر چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ کو وراثت پر قانون سازی کا اختیار حاصل ہے، جیسے ہندو سکسشن ایکٹ موجود ہے۔

یہ اہم مقدمہ ابھی جاری ہے اور آنے والے دنوں میں اس پر مزید سماعت متوقع ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
English»