علاقائی خبریںقومی

آپریشن سندور کے بعد بھارت کا 52 دفاعی سیٹلائٹس کا منصوبہ

بھارت نے اپنے خلائی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک بڑے منصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔ "آپریشن سندور” کے بعد، حکومت نے 26,968 کروڑ روپے کے "اسپیس بیسڈ سرویلیئنس” پروگرام کی منظوری دی ہے جس کے تحت 2029 تک 52 مخصوص دفاعی سیٹلائٹس خلا میں بھیجے جائیں گے۔ یہ منصوبہ چین، پاکستان اور بحر ہند کے خطے پر گہری اور مستقل نگرانی کے مقصد سے بنایا گیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت 21 سیٹلائٹس کا ڈیزائن اور لانچنگ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کرے گی جبکہ 31 سیٹلائٹس تین پرائیویٹ بھارتی کمپنیوں کے ذریعے تیار اور لانچ کیے جائیں گے۔ وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والی "ڈیفنس اسپیس ایجنسی” اس منصوبے کی نگرانی کر رہی ہے۔

پہلا سیٹلائٹ اگلے سال اپریل میں خلا میں بھیجے جانے کا امکان ہے، اور تمام سیٹلائٹس کی تنصیب 2029 سے پہلے مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ ذرائع کے مطابق، ان سیٹلائٹس کو لو ارتھ آربٹ اور جیو اسٹیشنری آربٹ میں جلد از جلد بھیجنے کے لیے کام تیز کر دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی، انڈین ایئر فورس تین ہائی آلٹیٹیوڈ پلیٹ فارم سسٹم (HAPS) ڈرونز کے لیے بھی کوشش کر رہی ہے جو اسٹریٹوسفئیر میں پرواز کر کے انٹیلیجنس، سرویلیئنس اور ری کوناسنس مشن انجام دیں گے۔

آپریشن سندور کے دوران، بھارت نے دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے کارٹوسیٹ جیسے ملکی سیٹلائٹس کے علاوہ بیرونی کمرشل سیٹلائٹس کا بھی استعمال کیا۔ ماہرین کے مطابق، بھارت کو اپنی "OODA” یعنی مشاہدہ، فیصلہ اور اقدام کی صلاحیت کو تیز کرنا ہوگا تاکہ دشمن کے خلاف فوری ردعمل دیا جا سکے۔

چین کے مقابلے میں، بھارت کو دفاعی خلا میں ابھی بہت فاصلہ طے کرنا ہے۔ چین کے فوجی سیٹلائٹس کی تعداد 2010 میں 36 تھی جو 2024 میں بڑھ کر 1000 سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں سے 360 صرف نگرانی کے لیے مخصوص ہیں۔

ایئر مارشل اشوتوش ڈکشٹ نے حالیہ سیمینار میں کہا کہ بھارت کو "ریئل ٹائم سیچویشنل اویئرنیس” بڑھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ دشمن کو اس کی حدود سے پہلے ہی شناخت اور نشانہ بنایا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button