ایئر انڈیا حادثہ پائلٹس نے جان بوجھ کر فیول بند نہیں کیا

ایئر انڈیا کے احمدآباد سے لندن جانے والے طیارے کے حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں ایک اہم نکتہ یہ سامنے آیا کہ فیول سوئچز صرف ایک سیکنڈ کے اندر بند ہوئے۔ کچھ غیر ملکی میڈیا اداروں نے اس بنیاد پر پائلٹس پر جان بوجھ کر فیول بند کرنے اور حادثے کا سبب بننے کا الزام لگایا، جس پر ماہر ہوا بازی کیپٹن احسن خالد نے سخت ردعمل دیا ہے۔
جون 12 کو پیش آئے اس المناک حادثے میں 241 مسافروں سمیت کم از کم 260 افراد جان بحق ہوئے۔ تحقیقات کرنے والے ادارے "ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو” کے مطابق طیارے نے 08:08:42 یو ٹی سی پر 180 ناٹس کی رفتار حاصل کی، اور اسی وقت دونوں انجنوں کے فیول سوئچز "رن” سے "کٹ آف” کی پوزیشن پر چلے گئے، محض ایک سیکنڈ کے وقفے سے۔
کیپٹن احسن خالد کا کہنا ہے کہ "اگر دونوں سوئچز ایک سیکنڈ کے اندر بند کیے گئے، تو اس کا مطلب ہے کہ کسی کے انگلیاں بجلی کی رفتار سے تیز تھیں۔ اتنی جلدی ایک انسان کا دونوں سوئچز بند کرنا ناممکن ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر دوسرے پائلٹ نے سوال کیا کہ "تم نے انجن بند کیوں کیا؟” اور پھر 10 سیکنڈ بعد دونوں سوئچز دوبارہ آن کیے، تو یہ دعویٰ اور بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔ "اگر واقعی خطرہ تھا تو سوئچز فوری آن ہونے چاہیے تھے، نہ کہ چار سیکنڈ کے وقفے سے۔”
طیارہ، جو بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا، پرواز کے 32 سیکنڈ بعد ایک میڈیکل کالج کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔